Wednesday, 18 February 2015

CHARGE SHEET BY GENERAL RAHEEL SHARIF TO THE POLITICIANS.............A Critical Analysics By Human Rights .Ashraf Asmi Advocate, Human Rights Activist



CHARGE SHEET BY

 GENERAL RAHEEL 

       SHARIF TO THE POLITICIANS 

Critical Analysics 

By  


Ashraf Asmi Advocate,Human Rights Activist


Charge Sheet By General  Raheel Sharief

The Chief of the Army Staff (COAS), General Raheel Sharif, said the Sindh Police must be depoliticised with the view to making it an effective apolitical force for the maintenance of law and order in Karachi. Speaking during the Sindh Apex Committee meeting , General Sharif said postings and transfers in the provincial police department should be made independent of political interference after the approval of the apex committee.He said the ongoing targeted operation in Karachi against all criminals irrespective of their ethnic, political, religious and sectarian affinity should continue.The army chief said he would go to any extent in support of the Karachi operation to ensure peace. He said Karachi played a key role in the country’s economy adding that peace in the city guaranteed prosperity for the entire country. “Gen. Raheel said meaningful efforts were needed to ensure peace in the city,” Director General Inter-Services Public Relations (ISPR) Maj. Gen. Asim Saleem Bajwa tweeted on the social media.Gen. Raheel said the Rangers operation in Karachi had created an environment for sustained peace and stability.He said political consensus and follow-up were a must to capitalise on the space created for enduring peace. “Crime should be dealt as a political,” he said, adding, “Broad-based consensus and harmony are a must to capitalise on gains in the operation.”He said better coordination between the law enforcement agencies (LEAs) and intelligence agencies was a must. During his visit to the Rangers Headquarters, Gen Raheel appreciated the gains of the operation by the Rangers, police and intelligence agencies.Director General Rangers briefed him on the Karachi security situation and the ongoing across-the-board operations along with other law enforcement agencies (LEAs). Sindh govt adding to problems: Corps Commander Lieutenant General Naveed Mukhtar  complained to Prime Minister Nawaz Sharif that poor administration by the Sindh government was adding to the problems, and it was getting difficult to run administrative matters. Briefing Prime Minister Nawaz and Chief of the Army Staff General Raheel Sharif on the ongoing targeted operation in Karachi and the activities being carried out in Sindh under the umbrella of Operation Zarb-e-Azb, Lt Gen Mukhtar said the Sindh government had changed the interior secretary three times in a month, which was causing problems. It is pertinent to mention here that Mumtaz Shah, Niaz Abbasi and Abdur Rahim Soomro have been removed from the office of the interior secretary in a month.How is it true that the General Raheel Sharief has expressed his reservation about the transfer posting and appointments of the police, he stated while he was addressing to the Apex committee of Sind, that meeting was also attended by the, Prime Minister, Chief Minister, Governor, ISI Chief, Sind Cabinet. It is worthy to mention here that the current law and order condition is Karachi is has become worst. Army Chief has stated what is being though by general public, How is it deplorable thing, any army man has vision to hear what is in the hearts and souls of the people but our political leadership has no vision except to   become corrupted.Karchi is a big country of the world, it has port sea, it has access to the other world for trade, it may be termed as the economic hub of the Pakistan, so the international agencies, forces are creating law and order situation in this city. The main Stake holder of this city is MQM, but the PTI, PPP, JI, ANP and Sunni Therak has also its stake in this city. MQM always tight the grip in the affairs of the Karachi, But here is also a point is considerable, Layri war gang is also behind the crimes.Resently Aziz Baluch has been caught in Dubai, who is the main pillar of the layeari war gang.Although In media reports it is learnt that Rangers is striving for peace in the Karachi but because of politicized police, the results are not fruitful. The statement of Army chief has broken the ice and it is now voice of the town that army is considering the political leadership as a hindrance in the way of peace. The present era is alarming for Pakistan as the Egypet, Syria, Libya, Afghanistan is  shuddered by the US, now it is the game all about Pakistani integrity and solidarity.

Wednesday, 4 February 2015

وادیِ کشمیر لہو رنگ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ ہائی کورٹ A Special Article on 5th day of feberuary KASHMIR DAY BY HUMAN RIGHTS ACTIVIST CHAIRMAN HUMAN RIGHTS FRONT INTERNATIONAL, MIAN ASHRAF ASMI ADVOCATE


وادیِ کشمیر لہو رنگ

میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ ہائی کورٹ 


دُنیا کے امن کی راہ میں حائل بہت سے عوامل کے ساتھ ساتھ کشمیر ی عوام کی غلامی بھی ہے۔ کشمیریوں کو بھارتی درندوں نے زبردستی ظلم اور غلامی کا طوق پہنا رکھا ہے۔ یوں کشمیر میں انسانی حقوق کی جس طرح سے پامالی ہو رہی ہے اور کشمیری عوام جس طرح گاجر اور مولیوں کی طرح کٹ رہے ہیں یہ سب کچھ موجودہ انسانی حقوق کے علمبردار ممالک کے لیے بہت بڑا چیلنج ہے۔انسان کا بنیادی حق آزادی ہے ۔ سوچ اور فکر کی آزادی تو بہت بڑی نعمت ہے لیکن سب سے گھمبیر معاملہ یہ ہے کہ کشمیر ی مسلمان جسمانی طور پر بھی غلام ہیں کو ئی دن نہیں جاتاجب کشمیر میں خون کی ہولی نہ کھیلی جاتی ہو انسانی آزادیوں کی پامالی کے حوالے سے کشمیر لہو لہو ہے۔ڈوگرہ راج سے لے کر موجودہ بھارتی تسلط کی آزادی کے حوالے تک بین الاقوامی میڈیا و بین الاقوامی عدالتِ انصاف کا ٹریک ریکارڈ ماتم کدہ بن چُکا ہے۔ انسانی عقل و شعور کسی صورت بھی یہ تصور نہیں کر سکتا کہ موجودہ حالات کے تناظر میں اِس حد تک شرمناک سلوک انسانوں کے ساتھ کیا جاسکتا ہے۔ پاکستانی معاشرئے پہ کشمیر میں ہونے والی کشمیریوں کی نسل کُشی کا بہت ہی گہرا اثر ہے۔پاکستانی عوام کے دل کشمیریوں کے ساتھ ظلم وستم پہ نوحہ کناں ہے۔عالمی ضمیر کی بے حسی کا عالم یہ ہے کہ کشمیر کا معاملہ اقوام متحدہ میں بے حس و حرکت پڑا ہے اور ابھی تک کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔ بیسویں صدی کے آخری عشروں میں روس سپر پاور تھا لیکن اُس کی تمام تر ہمدردیاں بھارت کے ساتھ تھیں۔اِسی طرح موجودہ ادوار میں انکل سام امریکہ بہادر سُپر پاور ہے لیکن امریکہ کا بھی جُھکاؤ بھارت کی جانب ہے۔کشمیری عوام کی نفسیات پر جو گہرئے اثرات بھارتی ظلم و ستم کی بناء پر مرتب ہورہے ہیں۔ اِس بناء پر کشمیریوں کی معاشی سماجی عمرانی حالات غیر موافق ہیں۔ جنوبی ایشاء کا امن اِس وقت داؤ پہ لگا ہوا ہے۔ پاکستان اور بھارت دونوں ایٹمی طاقتیں ہیں۔ یوں ایٹمی طاقتیں ہونے کی بناء پر پورئے جنوبی اشیاء کا امن داؤ پر لگا ہوا ہے۔نریندر مودی نے جب سے حکومت سنبھالی ہے ۔پاکستانی سرحدوں پر آگ اور خون کا کھیل کھیلا جارہا ہے اور نریندر مودی نے جس طرح حالیہ دنوں میں پاکستانی علاقوں میں اتنا گولہ بارود پھینکا ہے کہ ہماری فوج کے جوان شہری آبادی حتی ٰ کے جانور بھی ہلاک کیے گئے انسانی چشم نے یہ تماشا بھی دیکھا کہ فلیگ میٹنگ کے لیے بلائے گئے پاک فوج کے جوانوں کو سینے پہ گولی مار دی گئی۔ یوں سفارتی دُنیا کے معاملات کے حوالے سے بھارت نے اپنے ماتھے پر کلنک کا ٹیکا خود لگا دیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی وادیِ لہو رنگ نے عزم و ایثار کی وہ داستانیں رقم کی ہیں کہ انسانی تارئیخ اِس کی نظیر پیش کرنے سے قاصر ہے۔ کشمیری عوام جس طرح کے مسلسل کرب میں سے گزرئے ہیں اور ہنوز اِس کا سلسلہ جاری ہے۔تصور میں یہ بات لائی جائے کہ جس معاشرئے میں امن نام کی کوئی چیز نہ ہو۔ ایسا معاشرہ جہاں پر جابر حکومت ہو ایسی سر زمین جو اپنے ہی باسیوں کے خون سے رنگین ہو۔ جہاں کے شہریوں کو ریاستی جبر و ظلم کا سامنا کرنا پرئے۔ گویا ریاست کے ساتھ عوام کی جنگ ہو رہی ہے اور ریاست نے سات لاکھ فوجی کشمیریوں پر ظلم و ستم ڈھانے کے لیے وادی میں اُتار رکھے۔ اِن حالات میں وادی کی صنعت وحرفت تباہ برباد ہو چُکی ہے۔معیشت کا گہرا تعلق امن و امان سے ہے۔ وادیِ کشمیر میں امن نام کی کوئی شے نہیں ہے۔غور کرنے کا مقام ہے اُس قوم کے بچوں کی نفسیات رہن سہن کیا ہوگا جہاں اُن کے سامنے اُن کی ماؤں کی عصمت دری کی جارہی ہو جہاں اُن کے باپ اُن کے سامنے قتل کیے جارہے ہوں۔ جہاں آئے روز نوجوان کشمیریوں کو نامعلوم مقامات پر اغوا کرکے رکھا جارہا ہو۔ ایسے حالات میں کشمیر ی باشندوں کی نفسیاتی عمرانی حالت خطرناک حد تک خراب ہے۔ نہرو کی جانب سے جب اقوام متحدہ میں جاکر یہ یقین دہانی کر ائی گئی کہ کشمیریوں کو حقِ استصواب رائے دیا جائیگاجب یہ قرارداد پیش کی گئی ۔اُس وقت یقین دہانی یہ ہی کروائی گئی تھی کہ کشمیری اگر چاہیے تو پاکستان کے ساتھ الحاق کرلیں اور اگر چاہیں تو بھارت کے ساتھ ہی رہیں ۔لیکن بھارت اپنی ہی پیش کی گئی قرارداد سے پھر چکا ہے ۔کشمیری مجاہدین جن میں جناب شبیر شاہ ، سید گیلانی،میرو اعظ عمر فاروق، یاسین و دیگر قائدین بھارتی ظلم وستم کے خلاف عَلم بلند کیے ہوئے ہیں۔کشمیر نے دُنیا کے تمام ممالک میں اپنے لیے توجہ تو حاصل کی ہے لیکن عملی طور پر امریکہ بہادر نے کچھ نہیں کیا بلکہ حالیہ بھارتی دورہ کرنے سے پہلے امریکی صدر اوباما نے کہا ہے کہ بھارت حقیقی معنوں میں ہمارا گلوبل پارٹنر ہے۔امریکہ جو کہ طاقت کے نشے میں دُھت ہے وہ صرف اپنے مفادات دیکھتا ہے اُس کے لیے کشمیریوں کی زندگی اور موت کی کوئی اہمیت نہیں۔ جس طرح کی انسانی آزادیوں کی بات امریکہ کرتا ہے وہ صرف زبانی کلامی ہیں عملی طور پر تو وہ کسی بھی مسلمان ملک کو سکون میں نہیں دیکھنا نہیں چاہتا۔امریکہ بہادر تو خطے میں چین کی معاشی ترقی کو روکنے کے لیے بھارت کا ہمنوا بن چکا ہے۔پاکستان کے اندر ہونے والی دہشتگردی کی کاروائیوں میں بھارت امریکہ اسرائیل تینوں ملوث ہیں۔ منصف بننے کا دعوئیدار امریکہ خود لُٹیرا ہے ۔ پاکستانی حکومت کو کشمیر کی آزادی کے لیے آواز اُتھانی چاہیے لیکن اِس آواز کو کون سنتا ہے۔چین نے یہ پالیسی بنا رکھی کہ اُس نے اپنی معیشت کو استحکام بخشنا ہے اور کسی کے ساتھ جنگ نہیں کرنی۔روس کے ساتھ سرد جنگ کے دنوں سے ہماری مخالفت ہے اور جس طرح امریکہ نے روس کو توڑنے کے لیے پاکستان اور اسلام کو استمعال کیا وہ سب کچھ روس کے سینے پہ ابھی تک مونگ دَل رہا ہے۔پاکستان کو عجیب و غریب حالات سے دو چار ہونا پڑتا ہے۔پاکستان کا اندرونی استحکام تو بین الاقوامی طاقتوں کے ہاتھ میں ہے۔ چین کے عالمی سپر پاور بننے کے عمل کی وجہ سے امریکہ بھارت یک جان دو قالب بنے بیٹھے ہیں۔ اِ ن حالات میں کشمیریوں کا پرسان حال کیا ہوگا۔ ہمیشہ سے سُنا کرتے تھے کہ جس کی لاٹھی اُسکی بھینس۔ لیکن جب قوموں کے متعلق تعلیم یافتہ اور مہذب ہونے کی سوچ پروان چڑھی تو شائد معصوم ذہنوں میں یہ بات کہیں اٹک کر ر ہ گی و ہ یہ کہ ترقی یافتہ اور تعلیم یافتہ ہونا مہذب ہونے کی نشانی ہے۔ نبی پاک ﷺ نے عرب کے وحشیوں کو جب مہذب بنایا اُن کی تربیت فرمائی تو یہ اُسی تربیت کا اثر تھا کہ پوری دنیا کی مسلمانوں نے امامت فرمائی اور دنیا کو اچھی حکمرانی کے طور طریقے سکھائے۔ موجودہ دور میں حالات و واقعات نے یہ بات ثابت کردی ہے اور ایک بات شدت کے ساتھ محسوس کی جارہی ہے کہ امریکہ انٹرنیشنل قوانین کی پامالی کررہا ہے۔ امریکہ جو کہ ہر معاملے میں خود کو گھسیٹتا ہے اور خود کو کو کوئی اوتار سمجھے ہوئے ہے۔ اُسے دُنیا میں موجود مسلم عوام ایک آنکھ نہیں بھاتی ۔ اقوام متحدہ اور امریکہ کا موجودہ کردار کسی طور بھی انڑنیشنل قوانین کے تحت نہیں ہے۔ اقوام متحدہ صرف دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کا فیریضہ انجام دئے رہا ہے اور اِسکا اولین کام امریکہ کی تابعدارای اور فرما برداری ہے۔ تقریباً دنیا کے تمام ملکوں میں امریکہ کا اثر روسوخ ہے یہ اثرورسوخ پہلے معاشی اور بعد میں پھر سیاسی بن جاتا ہے۔ اگر نرم سے نرم الفاظ میں بات کی جائے تو بھی امریکہ اِس وقت پوری دُنیا کا دُشمن بنا بیٹھا ہے اور اِس کی سامراجیت کو لگام دینا والا اِسکا کوئی بھی ہم پلہ ملک نہیں ہے۔روس کی شکست وریخت کے بعد تو امریکہ کو کھلی چُھٹی ملی ہوئی ہے۔ عراق میں لاکھوں انسانون کا قتل عام اور ا فغانی عوام کے خون سے ہولی امریکی دہشت گردی کا مُنہ بولتا ثبوت ہیں۔شام ،مصر ، ترکی کے اندر مداخلت پاکستان میں ڈرون حملے، کیا یہ سب کچھ کسی قانون قاعدے یا اخلاقی پہلو کو پیشِ نظر رکھ کر کیا جارہاہے۔امریکہ اس وقت سب سے بڑا دہشت گرد ہے اور وہ بین الا قوامی قوانین کی دھیجیاں اُڑا رہا ہے۔ قم کے خیال میں امریکہ اِس وقت دنیا میں دہشت کا نشان بن چکا ہے۔ بھارتی حکومت نے جس طرح ممبئی حملے خود کروائے اور اُس کی ذمہ داری پاکستان پر ڈال کر پورے دُنیا میں پاکستان کو خوب بدنام کیایہ سب کچھ امریکہ کی آشیر باد سے کیا گیا وہ تو امریکی انٹیلی جنس آفیسر نے بھارتی عدالت میں حلف نامے کے ساتھ یہ بیان جمع کروایا کہ یہ سب کچھ بھارت نے خود کیا تھا۔یہ ہے بھارت اور امریکہ کا گٹھ جوڑ ۔کشمیرکی وادی میں مسلمانوں کا قتل عام امریکہ اقوام متحدہ کی بے حسی کا شاخسانہ ہے۔اگر ہم اِس بات کا مشاہدہ کرتے ہیں کہ امریکی قانون شکنی کا سارا زور کس پر ہے تو صرف اور صرف وہ مسلم دُنیا ہے۔اِس حوالے سے مسلم حکمرانوں کو اپنے اپنے ملکوں میں جمہوری اندازِ حکمرانی اپنانا ہوگا تاکہ اُن کی عوام جو سوچتی ہے اور جو چاہتی ہے اُس کی آواز مسلم حکمرانوں کے کانوں تک پہنچے اور وہ اپنے عوام کی ترجمانی کا فریضہ انجام دے سکیں۔کیونکہ جس طرح سے امریکہ نے عراق کے سابق صدر صدام حسین کو اپنی دوستی کے چنگُل میں پھانسا اور پھر عراق کی جانب سے ایران کے اوپر چڑھائی کروائی اور ایران کو کمزور کیا بعد میں اِسی صدام کو پھانسی پہ لٹکایا اور دنیا بھر کے میڈیا پہ لائیو دیکھایا۔پھر عراق کی اینٹ سے اینٹ بجا دی اور بارہ لاکھ سے زیادہ مسلمانوں کا قتلِ عام کیا۔ امریکہ بہادر کے سامنے کلمہ حق کہنا تو ایک طرف مسلم حکمران تو اِس کے سامنے کھڑے نہیں ہوسکتے۔ مسلم دنیا کو اپنے عوام کو خوشحال کرنا ہو گا اور پھر جب مسلم دنیا خود اپنی عوام کی آشیر باد سے اس قابل ہوں کہ وہ اقوام متحدہ اور امریکہ کو یہ احساس دلائیں کہ انٹرنیشنل قوانین پر عمل درآمد کس طرح ہوتا ہے اگر چہ مسلم دنیا کے حکمرانوں کا راہ راست پر آنا مستقبل قریب میں دیکھائی نہیں دیتا لیکن اس کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں ہے۔ امریکی عوام مہذب ہیں لیکن اگر وہ اتنی مہذب،ترقی یافتہ اور تعلیم یافتہ ہیں تو پھر ان کی عقل و دانش ان کو اس امر کی طرف راغب کیوں نہیں کرتی کہ امریکہ بھی عالمی قوانین کااحترام کرئے امریکی عوام کو اس بات کا ادراک ہونا چاہیے کہ پوری دنیا میں امریکہ صرف اِس لیے نفرت کا نشان ہے کہ امریکہ نے خود کو ہر طرح کے قانون سے بالا تر سمجھ رکھا ہے۔ ایران کے خلاف معاشی پابندیاں اور اسرائیل کو کھلی چُھٹی بین الاقوامی قوانین کے ساتھ کھلا مذاق ہے۔ امریکہ کی اتنی ٹانگیں نہیں ہیں کہ وہ ہر معاملے میں اپنے ٹانگ اڑا رہا ہے اِس کا انجام روس کی طرح ہی ہوگا کہ یہ آخر کار اپنی ٹانگیں تڑوا بیٹھے گا۔ امریکہ کی جگہ لینے کے لیے چین تیار بیٹھا ہے روس کو ختم کرنے کے لیے جس طرح پوری دُنیا کے مسلمانوں کو امریکہ نے جہاد کے نام پر اکھٹا کیا اور افغانستان کی جنگ میں جھونکا اور روس کو شکست دی اور خود واحد سپر بن گیا۔ القائدہ ،طالبان امریکہ کے لگا ئے ہوے پودے ہیں جو کانٹے بن چکے ہیں۔اقوام متحدہ ، بین الاقوامی عدالت ، انسانی حقوق کی تنظیموں کے ہونے کے باوجود امریکہ جانب سے پوری دنیا میں دہشت گردی اور پاکستان میں ڈرون کی شکل میں تباہی یہ وہ سوالیہ نشان ہیں کہ جو پوری دنیا کے سامنے امریکہ کا چہرہ بے نقاب کیے ہوئے ہیں کہ امریکہ اِس وقت سب سے بڑا قانون شکن ہے۔ا مریکہ کے ہوتے ہوئے کشمیر کی آزادی کیسے ممکن ہے۔ پوری مسلمان دنیا میں کوئی بھی ایسا ملک نہیں جو کہ کشمیریوں کے لیے آواز اُٹھائے۔ موجودہ حالات میں جب کہ پاکستان دہشت گردوں کی خلاف جنگ لر رہا ہے جان کیری نے اپنے حالیہ دور جنوری 2015 کے دوران بھاری انتظامیہ کو کہا ہے کہ وہ ٹی ٹی پی کی حمایت سے باز آجائے۔ امریکی عہدئے داروں کو مکمل ادراک ہے کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کی کاروائیاں کروا رہا ہے اور پینٹاگان اِس کے ساتھ ہے۔کشمیری کی وادی لہو رنگ وادی اِس وادی میں مسلمانوں کے خون سے سیراب ہونے کے لیے نہ جانے اتنا حوصلہ کیسے آچکا ہے 
ashrafasmi92@gmail.com 






























essay completion organised by human rights activist mian ashraf asmi advocate chairman human rights front international, last date for submissions. 28-02-2015


Monday, 2 February 2015

امریکہ بھارت گٹھ جوڑ اور خطے کی صورتحال میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ ہائی کورٹ An Article By ashraf Asmi Advocate About Regional Conditions and New Indi US Love Story


امریکہ بھارت گٹھ جوڑ اور خطے کی صورتحال

میاں محمد اشرف عاصمی
ایڈووکیٹ ہائی کورٹ

نبی پاک ﷺ کا فرمان عالی شان ہے وطن سے محبت ایمان کا حصہ ہے ۔اللہ پاک اپنے کتابِ حکیم میں فرماتا ہے کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہو اور تفرقے میں نہ پڑو۔ موجودہ حالات میں امن کے فروغ کے لیے عملی اقدامات اُٹھانے کی اتنی زیادہ ضرورت ہے کہ اِس کی ذمہ داری ایک ایک پاکستانی پر عائد ہوتی ہے۔پاکستان کے قیام اور تعمیر میں مسلمانوں کے ساتھ عیسائی، پارسی اقلیت نے بھی اپنا بھر پور کردار ادا کیا۔26 جنوری 2015کو سینٹ کی قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ جنرل راحیل شریف نے امریکی انتظامیہ کو پاکستان میں بھارت کی مداخلت کے ناقابلِ تردیدثبوت پیش کیے ہیں اور پاکستان میں نام نہاد طالبان کو مکمل طور پر بھارت کی حمایت حاصل ہے اور انہی حالات میں امریکی صدر بارک اوباما کا دورہ بھارت 25 جنوری2015 کو ہوا ۔ اِس دورئے میں جس انداز میں نریندر موددی یہ تاثر دئے رہا ہے کہ اُس کے امریکہ کے ساتھ بہت گہرے تعلقات ہے اور اِس تاثر کی وجہ سے پاکستانی عوام بے چین دیکھائی دیتی ہے۔بارک اوبامہ نے اپنے اعزاز میں دئیے گے استقبالیہ سے خطاب میں یہ اعلان کیا کہ امریکہ بھارت کو اپنا قابلِ اعتماد گلوبل پارٹنر سمجھتا ہے۔ اِس کے ساتھ ساتھ اوبامہ نے یہ بھی اعلان کردیا کہ امریکہ سلامتی کونسل میں مستقل نشت کے لیے بھارت کی حمایت کرتا ہے۔بات یہاں تک ہی ختم نہیں ہوئی بلکہ امریکہ نے نیوکلیر ٹیکنالوجی بھارت کو دینے کا بھی اعلان کیا۔ امریکہ بھارت پہ واری ہورہا ہے اور امریکہ صدر نے 26 جنوری 2015 کو یہ بھی نوید بھارتی جنتا کو سُنائی کہ بھار ت کے اندر امریکہ 400 ارب روپے کی سرمایہ کاری کرئے گا۔ پہلی دفعہ کسی امریکی صدر نے بھارت کے یومِ جمہوریہ کے موقع پر تقریب میں شرکت کی۔امریکہ بھارت یہ آغازِ عشق کوئی نیا نہیں ہے بلکہ منموہن سنگھ کے ساتھ بھی سول نیوکلیر ٹیکنالوجی کی فراہمی کی بات کی گئی تھی۔لیکن اب صورتحال مختلف ہے۔امریکہ نے اپنے افغانستان میں مقاصد حاصل کر لیے ہیں وہ مقاصد افغانستان کی اینٹ سے اینٹ بجانا اور پاکستان کے اندر دہشت گردی کو ہوا دینا۔ پاکستان میں دہشت گردی کی وجہ سے تقریباً پچاس ہزار سول آبادی اور پانچ ہزار سے زیادہ فوجی شھید ہو چُکے ہیں۔پاکستانی فوج کا اتنا نقصان ہوا ہے کہ بیان سے باہر ہے ایک سپاہی سے لے کر جنرل تک اِس جنگ میں شھید ہوئے ہیں۔ اور اِس پہ ہی یہ سلسلہ موقوف نہیں بلکہ جی ایچ کیو، واہگہ بارڈر، کراچی میں نیوی یارڈ، پشاور میں آرمی سکول وچرچ لاہور میں ایف ائی اے اور آئی ایس آئی کے مراکز پر حملے۔یہ سب مظالم ڈھانے میں امریکہ اور بھارت نے مل کر سازشیں کی ہیں۔ چین کی جانب سے تجارتی سرگرمیاں عروج پر پہنچ جانے سے امریکی تھانیداری خطرے میں ہے اور امریکہ چین کو روکنے کے لیے بھارت کے ساتھ مل کر ایک ہُوا کھڑا کرنا چاہتا ہے۔ پاکستان نے گوادر پورٹ بھی چین کے حوالے کردی ہے یوں گرم پانیوں تک چین کی رسائی نے امریکی انتظامیہ کی نیندیں حرام کر دی ہیں جس وقت نریندر مودی اوباما کو اپنے ہاتھ سے چائے بنا کر پیش کر رہا تھا عین اُسی وقت پاکستانی آرمی چیف چین کے سربراہ سے مل رہا تھا۔چین کا دورہ اِس بات کی غمازی کرتا ہے کہ پاکستانی قوم نفسیاتی طور پر کبھی بھی بھارت کی برتری کسی بھی حال میں قبول نہیں کرئے گی۔بھارت بہت بڑا ملک ہے اِس کو وسیع القلب ہونے کا مظاہرہ کرنا چاہیے تھا لیکن صد افسوس پاکستان کے اندر ہونے والی تمام تر دہشت گردی کے تانے بانے بھارت کے ساتھ ہی جڑئے ہیں۔ بھارت کے اندر یہ بات راسخ ہے کہ بھارت کی تقسیم بہت بڑا پاپ ہے اِس لیے بھارت پاکستان کو تسلیم نہیں کرتا۔پاکستانی فوج کے اوپر بے شمار ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔ اِسی لیے جب سول انتظامیہ ملکی معاملات کو کنٹرول نہیں کر پاتی تو پھر چاروناچار فوج کو دخل اندازی کرنا پڑتی ہے۔یوں پھر فوج کا پاکستان کے ہر معاملے میں دخل اندازی دینا یقیناً اچھی بات نہیں لیکن پاکستان کی سٹریٹیجک صورتحال ہی ایسی ہے کہ فوج کو نہ چاہتے ہوئے بھی ملکی معاملات کا بنظرِ غور جائزہ لینا پڑتا ہے۔ یوں پاکستان کے اندر کی صورتحال کافی خراب ہے۔انسانی حقوق کی تنظیمیں اکژ اپنے تحفظات کا اظہار کرتی ہیں لیکن دراصل یہ نقار خانے میں طوطی کی آواز کے مترادف ہے۔ ہمارئے پاکستان میں جب بھی ملک کے خلاف کوئی بڑی محاذ آرائی ہوئی یا ملک کو شدید نقصان پہنچا ہو تو ایسا جب بھی ہوا پاکستان پہ حکومت فوج کی تھی۔ اِس وقت ضرورت اِس امر کی ہے کہ پاکستان میں بسنے والے تمام طبقہ جات مل کر ملک کے خلاف ہونے والی سازشوں کو ناکام بنائیں۔ملک میں قومی یک جہتی کے فروغ کے لیے معاشرے میں نفوذ پزیری کے حامل افراد کو اپنا بھر پور کردار ادا کرنا ہوگا۔اساتذہ، وکلاء، ڈاکٹرز، انسانی حقوق کی تنظیمیں سماجی ورکرز اور سول سوسائٹی کے افراد قوم کو ایک لڑی میں پرونے کے لیے خود کو ایک ہی صف میں کھڑئے کرکے پاکستان کے دُشمنوں کے عزائم خاک میں ملا سکتے ہیں۔نبی پاک ﷺ کا فرمان عالی شان ہے وطن سے محبت ایمان کا حصہ ہے ۔اللہ پاک اپنے کتابِ حکیم میں فرماتا ہے کہ اللہ کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہو اور تفرقے میں نہ پڑو۔
                                                    ashrafasmi92@gmail.com