Friday, 30 January 2015

HAZRAT HAKEEM MIAN MUHAMMAD INYAT KHAN QADRI NOSHAI SB R.A, A GREAT SUFIمیرئے پیارئے ماموں جان تحریک پاکستان کے غازی عظیم عاشق رسول ﷺ و روحانی شخصیت جناب حضرت حکیم میاں محمد عنائت خان قادری نوشاہیؒ


میرئے پیارئے ماموں جان تحریک پاکستان کے غازی عظیم 

عاشق رسول ﷺ و روحانی شخصیت

 جناب حضرت حکیم میاں محمد عنائت خان قادری نوشاہیؒ 


روشن راہوں کے مسافر عظیم عاشقِ رسولﷺ جناب حکیم میاں محمد عنائت خان قادری نوشاہیؒ پانچ جنوری 2015 کو وصال فرماگئے یوں تحریک پاکستان کے عظیم کارکن ممتاز روحانی شخصیت حضرت بابا ولایت شاہ صاحب قادری نوشاہی ؒ کے جانشین اپنی اُجلی زندگی گزار کر اپنے رب کے حضور پیش ہوگئے۔ جناب حکیم صاحبؒ کے ساتھ میرا تعلق بہت گہرا تھا ۔ وہ یوں کہ حکیم صاحبؒ قیام پاکستان کے وقت جب امرتسر کے گاؤں تھاندے سے ہجرت کرکے نبی پاکﷺ کی سُنت پاک پر عمل کرتے ہوئے پاکستان تشریف لائے تو اُس وقت اُن کے چالیس گھرانوں میں سے صرف تین نفوس زندہ بچے تھے باقی سب پاک وطن کی خاطر شھید کر دیے گئے۔ حکیم صاحبؒ اُن کی والدہ محترمہ اور اُن کی چھوٹی بہن یہ وہ تین لوگ تھے جنہوں نے پاک سر زمین پر قدم رکھا۔ راقم کی والدہ محترمہ آپکی چھوٹی بہن ہیں۔حکیم صاحبؒ کے مطابق اُن کا سن پیدائش 1929 ہے۔یوں حکیم صاحبؒ نے اپنی ظاہری حیات کے پچاسی سال بسر کیے۔حکیم صاحبؒ کی پہلی شادی 1951 میں ہوئی جس سے آپکے بڑئے بیٹے جناب صاحبزادہ حکیم میاں محمد عنائت خان قادری نوشاہی ہیں اُن کی پہلی بیوی شادی کے چند سال بعد ہی وفات پا گئیں۔دوسری شادی پھر 1970 میں ہوئی جس سے آپکے ہاں چھوٹے صاحبزادہ جناب حکیم میاں محمدیونس خان قادری نوشاہی پیدا ہوئے۔راقم سے اُن کی محبت اتنی زیادہ تھی کہ راقم جب صرف چھ سال کا تھا تو جناب حکیم صاحبؒ نے میری والدہ محترمہ جو کہ آپ کی چھوٹی بہن ہیں کو کہا کہ یہ بچہ مجھے بہت پیارا لگتا ہے اِس لیے اِسے میرئے ہاں بھیج دو ۔یوں راقم صرف چھ سال کی عمر میں ہی حکیم صاحبؒ کے زیر سایہ اُن کے ہاں مقیم ہو گیا۔مجھے حکیم صاحب کے ساتھ طویل ترین رفاقت کا اعزاز حاصل ہے۔نبی پاکﷺ کے عشق میں ڈوبے ہوئے اور پاکستان کی محبت کے علمبردار جناب حکیم صاحبؒ کی ظاہری حیات کا ایک ایک لمحہ ہمارئے لیے مشعل راہ ہے۔راقم نے اپنا شہر لاہور چھوڑ کر سرگودہا سکونت اختیار کر لی تھی اِس لیے راقم کی جناب حکیم صاحبؒ سے محبت کے کئی انداز تھے۔ وہ میرئے بہت ہی پیارئے غمگسار ماموں جان تھے دوست تھے اور بعد ازاں راقم نے اُن کے ہاتھ پر سلسلہ قادری نوشاہی میں بیعت بھی کی اور جناب حکیم صاحبؒ نے مجھے اپنی خلافت بھی عطا فرمائی۔ یوں ماموں جان سے میری محبتوں کا سلسلہ بڑھتا ہی چلا گیا۔راقم کو اپنے ماموں جان کے ہاں مقیم ہوئے ابھی دوسال ہی ہوئے تھے کہ راقم کے والد صاحبؒ وصال فرماگئے۔یوں میں صرف آٹھ سال کی عمر میں اپنے والد صاحب کی شفقت سے محروم ہوگیا لیکن والد صاحبؒ کی وفات کے بعد جناب حکیم صاحب ؒ نے مجھے بے پناہ شفقت سے نوازا۔یوں میں چھ سال کی عمر میں 1974 میں لاہور سے سرگودہا گیا اور پھر جب میری واپسی ہوئی تو 1995 آچکا تھا۔مجھے حکیم صاحب نے پہلی جماعت سے لے کر بی کام اور ایم ایس اکنامکس تک تعلیم دلوائی۔بعد ازاں اُن کی دُعاوں کے طفیل راقم نے ایم بی اے، ایم ایس ایجوکیشن، ایل ایل بی، ایل ایل ایم کیا۔راقم کے وکالت کے پیشے کو اختیار کرنے کے حوالے سے بہت خوش تھے۔اور ہمیشہ راقم کی ہمت بندھاتے رہے۔راقم نے آپ کی سرپرستی میں ہی لاہور میں نوشاہی قران مرکز کاآغاز کیا۔جناب حکیم صاحؓ کی شخصیت کا سب سے بڑا پہلو یہ ہے کہ وہ بہت بڑئے عاشق رسولﷺ تھے۔ روحانیت کے عظیم مرتبے پر بلند تھے اور اُن کے ہاں زاویہ نوشاہی سرگودہا میں ہر وقت عاشقان رسولﷺ کا ہجوم رہتا۔ ملک بھر بلکہ غیر ملکوں سے بھی لوگ آپ سے فیض حاصل کرنے کے لیے آتے۔حضور غوث پاکؓ سے خاص عقیدت تھی میں نے اب تک ہمیشہ اُن کے ہاں گیارہویں شریف کا ختم پاک ہوتے دیکھا۔ علم کے پیاسے اور دنیاوی معاملات 
میں دکھوں کے حامل افراد آپؒ سے فیض لیتے رہے۔ (جاری ہے ) 



No comments:

Post a Comment