Wednesday, 3 December 2014

غازی علم دین شھیدؒ کاعشق رسولﷺ اور جنید جمشید کا طرزِ خطابت میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ کے قلم سے

غازی علم دین شھیدؒ کاعشق رسولﷺ اور جنید جمشید کا طرزِ خطابت 
میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ کے قلم سے

ایک ایسا شخص جو کہ نہ تو مبلغ تھا اور نہ عالم 
فاضل تھا اور نہ ہی اُس نے ایسا حُلیہ بنا رکھا تھا کہ لوگ اُسے عالم تصور فرمائیں لیکن جب نبی پاک ﷺ کی عزت اور ناموس کی بات آئی تو غازی علم دین شھید نے اُس گستاخ کو جہنم رسید کر دیا جس نے آپ ﷺ کی شانِ اقدس میں گستاخی کی تھی۔ غیر مسلم جج کے پاس جب لاہور ہائی کورٹ میں یہ کیس پہنچا تو جج نے کہا کہ علم دین نے ایسا اپنے مذہب کے بانی کے شان میں گستاخی کی وجہ سے کیا تھا۔ ایک طرف تو علم دین شھید ہے جو کہ نہ تو عالم تھا نہ کچھ اور بلکہ وہ ایک سیدھا سادہ مسلمان جب اُسے یہ پتہ چلا کہ نبی پاکﷺ کا گستاخ زندہ ہے تو اُس نے کوئی کمپرومائز نہیں کیا۔میرا اِس موضوع پر قلم اُٹھانے کوئی ارادہ نہیں تھا میں نے خود جنید جمشیدکی اِس گستاخی پر اُسے قانونی نوٹس بھیجا تھا جس کا جواب نہیں دیا گیا۔میں خود کو اِس قابل نہیں سمجھتا کہ میں اِس موضوع پر قلم اُٹھاؤں۔ لیکن کچھ حضرات نے میری فیس بُک پر ایسی باتیں لکھی ہیں کہ اُس نے مجھے مجبور کر دیا کہ میں اِس بابت کچھ عرض کروں۔ ایک صاحب نے یہاں تک تحریر دیا کہ استغفراللہ ایک فرقہ تو دن رات حضرت عائشہؓ کی شان میں گستاخی کرتا ہے آپ نے اُنھیں کچھ نہیں کہا بلکہ اُنھیں آپ نے دوست بنایا ہوا ہے۔ اِس حوالے سے عرض ہے کہ جو نبی پاکﷺ کی شان میں گستاخی کا مرتکب ہو وہ ہمارا دوست نہیں ہو سکتا۔اِس لیے ایسی تاویلیں گھڑنا کہ جناب فلاں فرقہ ایسا کرتا ہے تو آپ اُسے کچھ نہیں کہتے۔ کتنے افسوس کہ بات ہے کہ اتنے بڑئے مسئلے کے لیے کیسی تاویلیں گھڑی جارہی ہیں۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ مجوزہ وڈیو جس میں استغفراللہ گستاخی کا پہلو ہے وہ جنید جمشید کی جانب سے سے Admittted ہے۔رہ گئی یہ بات کہ اُس کا یہ کہنا کہ اُس کی کم علمی ہے یا غلطی ہے۔ کیا کبھی کو شخص غلطی سے کبھی اپنی ماں کو گالی دیتا ہے اور بعد میں یہ کہہ دئے کہ ایسا کم علمی کی وجہ سے ہوا ہے۔ کیا 
کوئی شخص کبھی کسی کے باپ کو اپنا باپ کہتا ہے ایسا بھی نہیں ہے اب آئیے ایمان کے معاملے پر۔مسلمان ہونے کی حثیت سے ہمارا یہ ایمان کہ نبی پاکﷺ کی محبت کے بغیر کوئی شخص مسلمان نہیں ہوسکتا۔ نبی پاکﷺ کا خود اپنا ارشادِ مبارک ہے کہ تم میں سے کوئی بھی شخص اُس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا جب تک کہ میں اُسے اپنی جان مال اور اولاد سے زیادہ عزیز نہ ہو جاؤں۔ جس طرح کی بات جمشید نے کی ہے کہ اللہ پاک معاف فرمائے کہ نبی پاک ﷺ کی صحبت میں حضرت عائشہؓ نے فیض نہ پایا اور وہ اللہ پاک معاف فرمائے مکر کرتی تھیں۔ اللہ پاک معاف فرمائے کہ اگر نبی پاکﷺ کی ذات سے بھی فیض حاصل نہیں کیا جاسکتا تو پھر ایسے شخص کے ایمان کے متعلق کیا کہا جاسکتا ہے اور دوسری بات یہ کہ وہ اُم المومنین حضرتِ عائشہؓ کی پاک زندگی پر براہ راست حملہ آور ہے۔خرد نے کہہ بھی دیا لاالہ تو کیا حاصل دل و نگاہ مسلمان نہیں تو کچھ بھی نہیں۔ جمشید نے آج کل بوتیک کھول رکھے ہیں جہاں وہ فیشن کے کپڑئے فروخت کرتا ہے ساتھ ہی حج و عمرہ کے گروپ بناتا ہے اور اپنے حُلیے کو کیش کرواتا ہے اور مختلف ٹی وی چینلز پر بطور عالمِ دین پیش ہوتا ہے۔بات یہ ہے کہ جب بات نبی پاکﷺ کی عزت و احترام کی ہو تو ایسا شخص جو خود کو مبلغ کہلواتا ہے اُس کی جانب سے اِس انداز میں نبی پا ک ﷺ کا ذکر اور اُم المومنین حضرت عائشہؓ کا تذکرہ کسی طور بھی زیب نہیں دیتا ہے ۔ میری تما م مسلمانوں سے گزارش ہے کہ اِس معاملے کو فرقہ واریت کی طرف نہ لایا جائے یہ ہر مسلمان کے ایمان کا معاملہ ہے۔ حضرت اقبال ؒ نے کیا خوب فرمایا تھا کہ ہر مسلمان کے اندر روحِ محمد ہے۔میری تمام مسلمان علماء اکرام سے گزارش ہے کہ اِس طرح کے معاملے کو سنجیدگی سے لیا جائے۔اور اِسے فرقہ واریت پر تعبیر نہ کیا جائے یہ ہر مسلمان کے ایمان کا معاملہ ہے۔

No comments:

Post a Comment