..میلاد پاک پیغمبر ﷺ کا سبق.
میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ ہائی کورٹ
اللہ پاک نے کائنات کی رشدو ہدایت کے لیے کم و بیش ایک لاکھ چوبیس ہزار رسول ؑ ونبی ؑ معبوث فرمائے۔ اِس عظیم سلسلے نے رب کا پیغام سسکتی ہوئی انسانیت کو دیا اور کائنات میں امن و آشتی کی خاطر ہر اللہ کے نبی ؑ نے اپنا اپنا کردار ادا کیا۔جب اِس رشدو ہدایت کے سلسلے کی تکمیل چاہی گئی تو اللہ پاک نے پیغمبر اعظم وآخر محمدﷺ کو دُنیا میں بھیجا۔ نبی پاکﷺ کی ولادت با سعادت پوری کائنات کے لیے ایک عظیم خوشخبری لے کر آئی۔ آپﷺ کی آمد سے عرب کی سرزمین لہلانے لگی اور انسانیت کو قرار ملا۔اللہ پاک نے آپﷺ کو یتیم پیدا کیا۔ آپﷺ کی پرورش سے لے کر عہد جوانی و نبوت کی پہلی وحی نازل ہونے تک کے حالات و واقعات اِس امر کی گواہی دیتے ہیں کہ نبی پاکﷺ کی حیات طیبہ کی ایک ایک ساعت انسانیت کی فلاح و بہبود اور رُشد وہدایت کے لیے وقف رہی۔اللہ پاک نے آپﷺ کی ذاتِ مبارک کو رحمت عالم بنا دیا اور آپ ﷺ نے پہلی وحی سے لے کر ظاہر ی زندگی کی آخری ساعت تک انسانیت کی عزت و تکریم کے لیے خود کو نمونہ بنائے رکھے۔ عرب کے معاشرئے میں جاری سینکڑوں سالوں پہ محیط جنگوں کو ختم کر وایا۔ آپ ﷺ کی شخصیت کا یہ اعجاز کہ اللہ پاک نے آپ ﷺ کو معراج کی سیر کروائی۔ جو لوگ بھی آپ ﷺ کے واقعہ معراج کو صرف ایک خواب سے تعبیر کرتے ہیں وہ درحقیقت اپنے رب کو رب ماننے سے انکار کرتے ہیں کیونکہ اللہ پاک تو ہر عمل پر قادر ہے اور وہ اپنے پیارئے نبی ﷺ کو معراج کی سیر کروانے پر قادر ہے۔معراج کی سیر کے دوران نبی پاکﷺ نے جنت و دوزخ کا بھی مشاہدہ کیا اور بیت المقدس میں تمام انبیاء کی اما مت فرمائی ۔ اللہ پاک کا ہر علم ذاتی ہے اور نبی پاک کا ہر علم اللہ پاک کی جانب سے عطائی ہے گویا نبی پاکﷺ کے کسی بھی معجزئے کو تسلیم نہ کرنا در حقیقت اللہ پاک کی قدرت سے انکار ہے۔ظاہری سے بات ہے اللہ پاک نے جس شخصیت کو تاجدارِ ختم نبوت کا تاج پہنانا تھا تو اُس کے لیے جس عظیم شخصیت کو چنا جانا تھا اُس شخصیت کو اُن تما م فیوض و برکات سے نوازنا تھا جو کہ ہر نبی میں فرداً فرداً تھیں گویا آپ کی شخصیت میں وہ تمام کمالات موجود ہیں جو دیگر انبیاء کی شخصیت میں انفرادی طور پر موجود تھے ۔اِس لیے نبی پاک ﷺ کی شانِ اقدس کے حوالے سے جو بھی چوں چراں کرتا ہے وہ درحقیقت اللہ پاک کی قدرت کو ماننے سے انکاری ہے نہ کہ نبی پاکﷺ کے کمالات کو۔اِس لیے نبی پاکﷺ کی مکی و مدنی زندگی میں جو بھی واقعات رونماء ہوئے جس طرح وقتاً فوقتاً قران پاک کا نزول ہوتا رہا یہ سب احوال درحقیقت اللہ پاک کی جانب سے اپنے پیارئے نبی پاکﷺ کی عزت وحرمت کا اظہار ہی تو ہیں پھر رب پاک نے یہاں تک کہہ دیا کہ کہ جس نے میرئے رسولﷺ کی اطاعت کی گویاُ س نے میری اطاعت کی۔بیت الرضوان کے موقع پر رب نے فرمادیا کہ وہ ہاتھ جس پر نبی پاکﷺ نے بیت لی وہ میرا ہاتھ تھا۔ اِس لیے جو لوگ ہر وقت اِس ٹوہ میں رہتے ہیں کہ نبی پاکﷺ کی شانِ اقدس اور آپکی حرمت میں کمی لانے کی تاویلیں گھڑی جائیں اُن کو اپنے ایمان کی خیر منانی چاہیے یہ ایک اٹل حقیقت ہے کہ نبی پاکﷺ کی محبت پر ہی مسلمانوں کے ایمان کی عمارت کھڑی ہے اگر نبی پاکﷺ کی محبت کسی دل میں نہیں ہے تو وہ دل کسی کافر کا تو ہو سکتا ہے کسی مومن کا نہیں۔ اِس لیے کہ اقبالؒ نے فرمایا تھا کہ ہر مسلمان کے اندر روح محمدﷺ ہے یعنی نبی پاک ﷺکا عشق ہے اور اگر نبی پاک ﷺکا عشق مسلمان کے دل میں نہیں تو وہ پھر مومن کی صف میں نہیں بلکہ وہ ابوجہل کی صف میں خود کو شامل سمجھے۔ اللہ پاک کا یہ فرمان کہ ائے نبی ﷺ اگر میں تمھیں پیدا نہ کرتا تو زمین و آسمان پیدا نہ کرتا حتیٰ کہ اپنے رب ہونے کا اظہار نہ کرتا۔نبی پاک ﷺسے محبت کی اِس سے زیادہ کیا دلیل ہو سکتی ہے کہ اللہ پاک نے نبی پاکﷺ کی وجہ سے کائنات کو تخلیق فرمایا ۔نبی پاکﷺ کے مقام کے تحفظ کی زمہ داری ہر مومن مسلمان پر ہے۔اللہ پاک کی وحدانیت پر ایمان دیگر تمام مذاہب میں موجود ہے لیکن خالص توحید سے آشنائی ہمیں نبی پاک ﷺ کے توسط سے رب پاک نے عطافرما ئی اِسی لیے تو عاشق رسولﷺ کہتے ہیں کہ ہمارا رب وہی رب ہے جس سے آشنائی ہمیں نبی پاکﷺ نے دی۔اِس لیے مسلمانوں کے اندر تفرقہ بازی پھوٹ ڈالنے کے لیے کفار نے ہمیشہ سازشوں کا سہارا لیا ہے اور نبی پاکﷺ کی عزت و حرمت اور آپکی شان اقدس پر نقب لگانے کی کوشش کی ہے جس سے بہت سے لوگ اِس مغالطے کا شکار ہو گاتے ہیں کہ جیسے نبی پاکﷺ نعوذباللہ عام انسان جیسی ہے۔اگر عشق اور عقلی تقاضوں پر بھی پرکھا جائے تو یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو جاتی ہے کہ پوری کائنات میں اللہ کے بعد سب سے بڑی ہستی عام کیسے ہو سکتی ہے۔ اِس لیے محبت رسول ﷺ جب تک مسلمان کے دل میں نہیں ہے تو وہ دل مردہ ہے۔ مسلمان اور دیگر مذاہب کے لوگوں میں فرق ہی نبی پاکﷺ کی رسالت پر ایمان کا ہے۔ اگر نبی پاکﷺ کی شانِ اقدس کو اُس طرح نہ مانا جائے جس طرح رب نے ہمیں ماننے کا حکم دیا ہے تو پھر ایسے شخص کو کوئی حق نہیں کہ وہ نبی پاکﷺ کے نام کا کلمہ پڑھے اورخود کو مسلمان کہلوائے۔راقم کو یہ کہنے میں کوئی تامل نہیں کہ یہود و نصاریٰ مسلمانوں کے دلوں سے نبی پاکﷺ کی عزت و احترام کو کم کرنے کے لیے طرح طرح کے حیلے بہانے کرتے ہیں گزشتہ سالوں میں مسلمانوں کے دلوں کو زخمی کرنے کے لیے ڈنمارک اور سپین میں ناپاک سازشیں کی گئیں اور سماجی رابطے کی ویب سایٹ فیس بک کو اِس مذموم ہتھکنڈئے کے طور پر استعمال کیا گیا اور اِس ساری حرکت کو فریڈم آف ایکسپریشن سے جوڑ دیا گیا۔جب ا،س طرح ک کی مہم کفار کی جانب سے کی جاتی ہے تو پھر جو کم فہم اور عشق محمد ﷺ سے محروم لوگ ہیں وہ کس طرح نبی ﷺکی شان کا تحفظ کرسکتے ہیں۔ اِس لیے مسلمان کے لیے عشق نبی پاکﷺ پر کاربند رہنا ہی اُسکے ایمان کی کسوٹی ہے۔نبی پاکﷺ سے محبت کا مطلب یہ ہے کہ آپ کی ہر سنت پر جان فدا کرنی ہے اِس لیے آپ ﷺ سے محبت ہر مومن مسلمان سے یہ تقاضا کرتی ہے کہ دنیا میں امن کے لیے اپنا بھر پور کردار ادا کیا جائے۔پاکستان میں دہشت گردوں کی جانب سے جو ہر طرف لہو بہایا جارہا ہے اِس کی نہ صرف مذمت کریں بلکہ اِس ناحق خون بہانے والوں کو سدباب کرنے کے لیے اپنا بھر پور کردار ادا کریں۔ جب تک عقید ت اطاعت میں نہیں ڈھلتی اور خالی نعرئے لگانے سے محبت رسولﷺ کے تقاصے پورئے نہیں ہو سکتے۔اگر دل سے محمد ﷺ کا جمال چلا گیا تو پھر سمجھ لیجیے کہ ہاتھ سے خدا چلا گیا۔
No comments:
Post a Comment