Friday, 28 November 2014

بھارتی درندوں کی جانب سے سرحدوں پر مامور پاک فوج کے جوانوں کی شہادت اور پاکستانی حکمرانوں کی تجارتی خواہش میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ ن, An article about pak-india relationships, what pakistani rulers are thinking

بھارتی درندوں کی جانب سے سرحدوں پر مامور پاک فوج کے جوانوں کی شہادت

 اور پاکستانی حکمرانوں  کی تجارتی خواہش

میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ

نواز شریف کی حالیہ سارک ممالک کی کانفرنس میں شرکت اور بھاری وزیراعظم مودی  کے ساتھ چند لمحات کے لیے گفتگو اِس بات کا اعادہ ہے کہ جناب نواز شریف اِس بات کا ادراک رکھتے ہیں کہ نریندر مودی کے ساتھ بہت زیادہ محبت کی پینگیں بڑھانے سے پاکستانی قوم کے مورال پر بہت مایوسی چھا گئی تھی جو کہ     اب رفتہ رفتہ دور ہوتی چلی جارہی ہے۔ اِس میں کوئی شک نہیں کہ کہ جنگ وجدل سے انسانیت کی کوئی خدمت نہیں کی جاسکتی لیکن اپنے وجود کو مٹا کر امن کی آشا  کے لیے دن رات ٹسوئے بہانے سے کچھ حاصل نہیں  ہوتا۔یہ بات تاریخ کی جھٹلا ئی نہیں جا سکتی  کہ  ہندوستان کو آزادی انگریزوں سے ملی لیکن  مسلمانوں کو آزادی انگریزوں کے ساتھ ساتھ ہندوں سے بھی چھین کر لینا پڑی اِس کے لیے عظیم مردِ قلندر جناب قائد اعظم محمد علی جناحؒ کی ولولہ انگیز قیادت اور اقبالؒ کی سوچ نے   مسلمانوں کوخواب غفلت سے جگایا۔۔ قائداعظمؒ اور اقبالؒ پر اتھارٹی سمجھے جانے والے جناب رضی حیدر، جناب منور مرزا، جناب ڈاکٹر صفدر محمود جناب پروفیسر مظفر مرزا جناب پروفیسر ڈاکٹر ہارون رشید تبسم کی بے لاگ تحریریں اِس حوالے سے نو حہ خواں ہیں کہ مشرقی پاکستان کے سانحہ کے پیچھے بھارت کی وہی دُشمنی کارفرما ہے جو کہ اُس کے  نزدیک بھارت کو تقسم کرکے پاکستان نے پاپ کیا ہے اِس لیے بھارت کبھی بھی پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کرتا۔ حالیہ دنوں میں پاکستانی بارڈر پر جس طرح کی  وحشیانہ کاروائیاں بھارت کی طرف سے ہوئیں اور عوام  و  پاک فوج کے عظیم  سپوت شھید کر دئیے گئے۔ لیکن ہمیں اگر بھارت سے دوستی کرنی ہے تو  وہ صرف  برابری کے سے انداز میں ہوسکتی ہے۔ پاکستان سے آبادی کے لحاظ سے سات گنا بڑا ملک ہم سے زیادہ معاشی فوائد سمیٹنا چاہتا ہے۔لیکن یہ بات ہمیں بھول نہیں  جانی چاہیے کہ بلوچستان کو لہو لہو کرنے میں بھارت بُری طرح ملوث ہے۔ افغان سر زمین کو بھی ماضی میں کرزئی دور میں پاکستان کی سلامتی کے خلاف استعمال کیا گیا جس کی وجہ سے پاکستان تاریخ کی بدترین دہشت گردی کا شکار ہوا، کسی جنگ میں اتنا جانی نقصان پاک فوج کانہیں ہو اجتنا ہم پر مسلط کی گئی دہشت گردی کی جنگ کی وجہ سے پاک فوج کو برداشت کرنا پڑا۔ ایک سپاہی سے لے کر جنرل تک اِس جنگ میں شھید ہوئے۔ حیرت ہوتی ہے اُن نام نہاد لبرل فاشسٹوں پر جو کہ دن رات بھارت کے لیے امن امن کے  آنسو بہارہے ہیں۔ذرا اِن کو جاکر احمد آباد، آسام میں مسلمانوں کی حالت تو دیکھنی چاہیے اور جس طرح سے بھارت کشمیر میں کشمیریوں کی نسل کُشی کر رہا ہے اُس سے کیسے آنکھیں چُرائی جاسکتی ہیں۔اِس لیے نواز شریف صاحب کو خودی بیچنے کی بجائے برابری کی بنیاد پر ہی  بھارت سے تعلقات اچھا کرنے کی راہ پر گامزن  ہونا ہوگا۔سارک ممالک کی کانفرنس میں جس طرح کی باڈی لینگوئج  کا مظاہرہ نریندر مودی کی جانب سے کیا گیا اب اِس کے لیے ہمارئے رہنماؤں کو بھی خود  پہ نظر گاڑنی ہوگی۔جن لوگوں کا مذہب ہی اُن کو یہ کہتا ہے کہ اونچی اور نیچی ذات۔ شودر اور برھمن۔تو ہمارئے  ملک میں کیوں اُن کی محب کے لیے خود کو گھائل کیا جارہا ہے۔ہمسایوں کے ساتھ تعلقات میں بہتری کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہوتا لیکن خودی کو بیچ کر نہیں۔ سب سے بڑا ظلم تو یہ ہوا ہے کہ پاکستان میں حقیقی لیڈرشپ کی کمی ہے ایسے لیڈر کی جس کی بات پر لوگ یقین کیں جس کو اپنا مسیحا سمجھ لیں وہ اُن کی طرح کا رہن سہن اختیار  کرتا ہو۔ لیکن ہمارئے ملک میں تو سب کچھ ہے وفا نہیں رہی۔ حکمران طبقہ خود  کو ہر قسم کے قانون سے ماورا سمجھتا ہے۔عوام کو اِس  طرھ سمجھا جارہا ہے جیسے یہ اِس ملک کے شہری نہیں بلکہ یہ لوگ کسی بیگار کیمپ کے باسی ہیں جن کی زندگیوں نے اذیتوں کے ساتھ دوستی کی ہوئی ہے اور زندگی کو گزارنے کے لیے روز مرنا اور روز جینا ہوتا ہے۔  ناانصافی عروج پر،معاشی سماجی ناہمواریاں  ایسی کہ  ہمالیہ کی چوٹی بھی  چھوٹی پڑتی ہے۔ خدا کا خوف اگر نہیں ہے تو حکمران طبقے کو نہیں۔اِن حالات میں حکمرانوں کا بھارت کے ساتھ تجارت کے لیے گھائل ہوئے جانا کسی نئی ایسٹ انڈیا کمپنی کا  پیش خیمہ ہو سکتا ہے۔                                                               

No comments:

Post a Comment