اشرف عاصمی ایڈووکیٹ کی پُکار
BRING IN PAKISTAN
اِس وقت علم اور ٹیکنالوجی اپنے عروج پر ہے۔سائنس اور ٹیکنالوجی نے پوری دُنیا کو ایک محلے میں سمو دیا ہے۔کیا وجہ ہے اِس کے باوجود کہ بہت زیادہ روشن خیالی اور برداشت کے بے تحاشہ نشریاتی زور شور کے باجود معاشرئے میں برداشت نام کی کوئی شے نظر نہیں آتی۔ زیادہ دور جانے کی ضرورت نہیں ہمارئے اپنے ملک میں سوشل میڈیا اِس بات کا گوا ء ہے کہ اِس وقت دو مین سٹریم سیاسی جماعتوں کے چاہنے والے ایک دوسرئے کو اِس طرح گالیوں سے نوازتے ہیں کہ جیسے پاک بھارت جنگ ہورہی ہے۔ موجودہ سیاسی ہلچل اور دھرنوں سے عوام کے اندر کا جمود ٹوٹا ہے لیکن اِس نے ہمارئے معاشرئے میں خانہ جنگی جیسی صورتحال اختیار کر لی ہے۔امن وآشتی کا سبق دینے والی مسلمان قوم خود اُسکی عملی تصویر کیوں نہیں ہے۔طائف کی وادی میں پتھر مارنے والوں کے لیے ہدایت کی دُعا مانگنے والے عظیم نبیﷺ کے پیروکار، آپس میں دست وگریبان کیوں ہیں۔فرقہ واریت ، صوبائی عصبیت، نسلی و لسانی امتیاز کی پیدا خرافات نے قوم کو ریوڑ بنا رکھ چھوڑا ہے۔قران و توحید کی حامل اور عظیم ہادیِ برحق نبی پاکﷺ کی اُمت کس راستے پر گامزن ہے۔ مصر، عراق،شام، لیبیا، افغانستان، فلسطین،کشمیر میں لاکھوں مسلمانوں کا قتل بھی مسلم دُنیا کی آنکھیں نہیں کھول سکا۔ ایک سے بڑھ کر ایک فتنہ مذہب کے نام پر پیدا کرکے اُس کی کارگزاری کو اسلام کے نام تھوپا جارہا ہے ہم ہیں کہ ایک کے بعد دوسرئے سانحے کے منتظر ہیں۔ اُمت مسلمہ کی ہمہ گیر پسپائی اور زوال کے سبب نوجوان مسلمان شدید قسم کے
ذ ہنی تناؤ کا شکارہیں۔ پاکستان پر عشروں سے حکومت کے مزئے لُوٹنے والے حکمران اپنی اولادوں کو قوم کے نئے رہنما بنا رہے ہیں اور ملوکیت کا بازار سرگرم ہے۔ اپنے ملک میں سرمایہ کاری کروانے کے لیے ملکوں ملکوں خاک چھاننے والے حکمران اتنے اندھے ہیں کہ وہ خود بیرونِ ملک اپنی سرمایہ کاری کے لیے محفوظ پناہ گاہیں تلاش کیے ہوئے ہیں۔پولیس سے لے کر مذہبی امور کا محکمہ اوقاف ہمارئے حکمرانوں کی لوٹ مار اور بے حسی پر نوحہ خواں ہے۔ عدالتوں میں سوائے انصاف کے سب کچھ ہے۔موت اتنی سستی کہ حکمران عوام کو اِس سے نوازتے چلے جارہے ہیں۔ہر سرکاری ادارہ اِس طرح اپنے کار ہائے نمایاں انجام دئے رہا ہے کہ لگتا ہے کہ یہ سرکاری محکمہ نہیں بلکہ کسی پرائیوٹ ادارئے کی فرنچائز ہے۔ انگریز کی ایسٹ انڈیا کمپنی کی بدنامی اپنی جگہ لیکن اپنے ہی ملک کی عوام کو جمہوریت، مذہب کے نام پر اسے نوچا جارہا ہے جیسے یہ گوشت پوست کے انسان نہیں ہیں بلکہ اینیمیٹیڈ کردار ہیں جن کے اوپر موت کا کوئی اثر نہیں۔پاکستان میں بے تحاشہ مہنگائی کی وجہ ہمارئے حکمران ہیں جنہوں نے اپنا سرمایہ دوسرئے ملکوں میں لگا رکھا ہے اور قوم سے ہر وقت قربانی مانگتے ہیں حالانکہ قوم اِن حکمرانوں کی بدعہدی اور کار گزاری سے پوری طرح واقف ہے لیکن قوم کی رگوں میں اتنا زہر بھر دیا گیا ہے کہ قوم کی زندگی ہی اِس زہریلے زہر میں ہی پنہاں ہے۔پاکستان میں رےئل سٹیٹ کے شعبے میں اتنی لوٹ مار مچی ہے کہ چند مرلے کا گھر بنانا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔بے روزگاری نے نوجوان نسل کو بے اعتمادی کا مظہر بنا چھوڑا ہے۔ حکومت کی کارگزاری س نالاں نوجوان نسل ریاستِ پاکستان سے نالاں ہے ان حالات میں راقم کی حکمرانوں سے استدعا ہے کہ وہ خدارا اپنا سرمایہ پاکستان میں لائیں اور پنے بچوں کو بھی اِسی دھرتی میں لا کر کاروبار کروائیں۔ کیونکہ حکمرانوں، سابق سول و بیوروکریسی کے پاس جو بھی سرمایہ ہے وہ اِس ملک کے عوام سے ہی لوٹا گیا ہے۔
No comments:
Post a Comment