Friday, 21 November 2014

پولیس گروپ کے جناب ذوالفقار احمد چیمہ کی تصنیف دو ٹوک باتیں اشرف عاصمی ایڈووکیٹ ہائی کورٹ , A tribute by Ashraf Asmi Advocate High Court


پولیس گروپ کے جناب ذوالفقار احمد چیمہ کی
 تصنیف دو ٹوک باتیں 
اشرف عاصمی ایڈووکیٹ ہائی کورٹ


گھٹن کے ماحول میں تازہ ہوا کے جھونکے کی مانند پولیس گروپ کے باضمیر افسر جناب ذوالفقار احمد چیمہ کو ہر پاکستانی نہ صرف جانتا ہے بلکہ اُن سے محبت بھی کرتا ہے اور اُن کی طول عمری کے لیے دُعائیں بھی کرتا ہے۔ راقم کا تعلق چونکہ وکالت کے شعبے سے ہے اور اِس لیے پاکستان میں پولیس کے کردار پر گہری نظر رہتی ہے۔چند سال قبل راقم نے ایک مضمون پولیس کی آئینی ذمہ داریوں کے حوالے سے لکھا تھا اُس مضمون کی کاپیاں وزارتِ قانون سمیت چیف سیکرٹری صاحبان آئی جی صاحبان کو بھی بھیجیں تھیں۔راقم نے جب تفصیل کے ساتھ پولیس آرڈر کو کھنگال دیا تو اندزاہ ہوا کہ پولیس کا کردار تو زمین پر اُسی طرح کا ہے جس طرح آسمانوں پر فرشتے کا کردار ہے۔ گز شتہ چار سالوں سے جناب ذوالفقار چیمہ صاحب کے آرٹیکل اخبارا ت میں پڑھ رہا ہوں۔نگاہ بلند سخن دلنواز جاں پُرسوز کس طرح سے تذکرہ کیا جائے اِس عظیم انسان کا۔ مجھے اپنی کم مائیگی کا شدت سے احساس ہے اور میں یہ بھی جانتا ہوں کہ اتنے عظیم انسان کی خدمت میں پیش کرنے کے لیے میرئے پاس الفاظ بھی نہیں ہیں لیکن صرف اِن کے عقیدت مندوں کی فہرت میں اپنا نام شامل کروانے کے لیے اپنے جذبات کا اظہار کر ہا ہوں اور الفاظ بھی بے معنی ہیں اِس خون آشام دور میں ۔ حیرت ہوتی ہے کہ قحط الرجال کے اِس دور میں بھی اللہ پاک نے ایسے ا چھے انسان کو ہمارئے معاشرئے میں ایک اعلیٰ عہدئے پر فائز کیا بلکہ اُس کی ساری زندگی کو نوجوان نسل کے لیے امید کا روشن چراغ بنادیا۔ کئی مرتبہ ایسا بھی ہوا دوستوں کی محفلوں میں ، لاہور ہائی کورٹ کے بار روم میں بیٹھے ہوئے کسی ایسی میٹنگ میں جہاں پاکستان کے موجودہ حالات پر نوحہ خوانی ہورہی ہوتی ہے اِس طرح کے ماحول میں پولیس گروپ کے حوالے سے چیمہ صاحب کا نام نہایت احترام اور عزت سے لیا جاتا ہے اور معاشرئے کے لیے ایک امید کی کرن قرار دیا جاتا ہے۔حضرت اقبال ؒ اور حضرت قائد اعظمؒ ہمارئے یہ دونوں عظیم رہنماء شعبہ وکالت سے تعلق رکھتے تھے اور قانون کی حکمرانی کے لیے ہمیشہ فعال رہے اور پاکستان کی راہ ہموار کرنے کے لیے قانونی جنگ لڑی۔اِسی قانون پر عملدرآمد کروانے کے لیے جناب چیمہ صاحب نے اپنی زندگی کو وقف کیے رکھا جس جس جگہ اِن کی تعیناتی رہی وہاں وہاں کا نظام بہتر سے بہتر ہوا، پولیس کے ساتھ ساتھ پاسپورٹ کا محکمہ جو کہ تباہی کے دہانے پر تھا لوگ ذلیل و خوار ہورہے تھے چیمہ صاحب نے اِس محکمے کا قبلہ درست فرمادیااور موٹر وئے پر پہلی دفعہ دیکھا گیا کہ زائد کرایہ وصول کرنے والوں سے لاکھوں روپے واپس مسافروں لے کر لوٹائے اور جرائم پیشہ افراد کو موٹر وئے پر گرفتار کیا گیا۔یہ تو باتیں ہیں جن کا تذکرہ زبانِ زدو عام ہے۔ کتنی عظیم ماں ہے جس نے ایک عظیم سپوت اِس قوم کو دیا کتنے عظیم وہ شخص ہیں جو اِس شخص کے والدِ محترم ہیں، کتنے عظیم وہ اساتذہ ہیں جن کے تربیت سے چیمہ صاحب کو نکھار ملا اور کتنے باعث افتخار ہیں وہ احباب جن کو چیمہ صاحب کی دوستی کا اعزاز ملا۔اور ہم کتنے خوش قسمت ہیں کہ اِس دور میں جب ایف آئی آر کٹوانے کے لیے لوگ سال سال چکر لگاتے ہیں کوئی شنوائی نہیں ہوتی اُسی پولیس گروپ میں خود کو منوانے والے چیمہ صاحب پر رب پاک کا خاص کرم ہے۔ چند سال قبل راقم کا بیٹا محمد احمد رضا نظریہ پاکستان کے نظریاتی سمر سکول میں زیرِ تعلیم تھا اور چیمہ صاحب بطور مہمان خصوصی وہاں تشریف لے گئے تو چیمہ صاحب کو اُس نے حضرتِ علامہ کا شعر سُنایا تو چیمہ صاحب
نے اُس کو اپنی جیب سے انعام دیا ۔ چیمہ صاحب سے انعام لیتے ہوئے تصویر میرئے اسٹڈی روم میں آویزاں ہے۔ جہاں میں روزانہ اِس روشن ضمیر انسان کو دیکھتا ہوں چند روز پہلے سوشل میڈیا پر اِ ن کی لکھی ہوئی تصنیف دوٹوک باتیں کا ٹایٹل دیکھا تو دل میں خیال گزرا کیوں نہ میں بھی اپنے حثیت کے مطابق اِس شخص کی خدمت میں خراجِ تحسین پیش کروں۔ چیمہ صاحب کی کتاب اُن کے اُس مشن کا بیان ہے جس مشن کو پاکستانی قوم شائد بھولتی جارہی ہے۔ چیمہ صاحب جیسا شخص اِس سال پولیس سروس سے ریٹائرڈ ہورہا ہے ائے کاش ہمارئے حکمرانوں وقت کے آوازسُن لیں اور ایک قابل انسان کی خدمات سے فائدہ اُٹھائیں۔میری بہت خواہش رہی کہ چیمہ صاحب پنجاب میں آئی جی ہوتے لیکن خواہشیں اِس دور کے طرز حکمرانی کے مواقف نہ ہوں تو کیسے پوریء ہوسکتی ہیں۔ میری طرف سے چیمہ صاحب کو لازوال کتاب دو ٹوک لکھنے پر مبارکباد یقیناً یہ کتاب ہماریء قوم کو مایوسیوں کی اتھاہ گہرائیوں سے بچائے گی۔ اللہ پاک چیمہ صاحب اور اُن کے اہلِ خانہ کا حامی و ناصر ہو۔(آمین) آخر میں اقبال ؒ کے مرُشد رومیؒ کا فرمان کہ ہر کہ بیند رُوئے پاکاں صبح و شام۔ آتشِ دوزخ بود بروئے حرام یعنی کہ جو کوئی پاک لوگوں کے چہروں کی زیارت صبح وشام کرتا ہے۔دوزخ کی آگ اُس پر حرام ہو جاتی ہے۔

No comments:

Post a Comment