Saturday, 29 November 2014

BYE election of PP48 bhaker, PAT LOST

ی پی 48 میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں غیر سرکاری و غیر حتمی نتائج کے مطابق آزاد امیدوار عام اللہ خان نیازی اور احمد نواز خان نوانی میں سخت مقابلہ ہوا اور انعام اللہ نیازی نے 47593 جبکہ احمد نواز نوانی نے 47013 ووٹ حاصل کئے اور پاکستان عوامی تحریک کے امیدوار ملک نذر عباس کہاوڑ 13593 ووٹوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔ سابق ایم پی اے نجیب اللہ خان نیازی مرحوم کی وفات کے بعد خالی ہونے والے حلقہ میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں نجیب اللہ خان نیازی کے بڑے بھائی انعام اللہ خان نیازی اور سابق ایم این رشید اکبرخان نوانی کے بھتیجے اور حمید اکبر خان نوانی کے بیٹے احمد نواز خان نوانی نے آزاد حیثیت سے حصہ لیا۔ حلقہ میں حساس قرار دئیے جانے والے 14پولنگ سٹیشنوں کے علاوہ دیگر پولنگ سٹیشنوں پر پولنگ ایجنٹوں اور کارکنوں میں معمولی لڑائی جھگڑے ہوئے جس سے ماحول کشیدہ رہا اور ڈی سی او بھکر کے احکامات پر فوری طور پر جس پولنگ سٹیشن پر بھی ماحول کشیدہ ہوا وہاں پر رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر حالات اپنے کنٹرول میں کرلئے۔ رینجرز اور پولیس کے دستوں نے حلقہ میں اپنا گشت جاری رکھا۔ لڑائی جھگڑوں کے واقعات نیازی اور نوانی گروپ کے کارکنوں میں ہوئے۔ عوامی تحریک کے کارکنوں نے الزام عائد کیا سابق ایم پی اے سعید اکبرخان نوانی نے مسیتاں والا پولنگ سٹیشن پر کھلم کھلا دھاندلی کی۔ انہوں نے تھانہ دلے والا میں درخواست دینے کا اعلان کیا لیکن کئی گھنٹے گزر جانے کے باوجود باضابطہ طور پر ایس ایچ او دلے والا کو کوئی درخواست نہیں دی گئی۔ 7 امیدواروں میں سے 4 امیدوار احمد نواز خان نوانی اور 
انعام اللہ خان نیازی، ارشد فقیر، حافظ الحاج شہزاد چودھری ووٹ کاسٹ نہ کر سکے۔

بھکر میں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ کی ضمنی الیکشن میں بھر پور شرکت کے باوجود اور روایتی سیاستدان کو اپنا امیدوار نامزد کرنے کی کوشش کے باوجود پنجاب اسمبلی کی سیٹ میں کامیابی حاصل نہ کر پانا اِس بات کی غمازی ہے کہ حالیہ دھرنوں نے عوام کے مزاج اور سوچ پر گہرئے اثرات مرتب نہیں کیے بلکہ عوام اُسی طرح کی روایتی سیاست کے زیر اثر ہیں۔ کچھ عرسہ پہلے آسڑیلوی امن کی سفیر کیتھلین پروکٹر مورئے سے بات ہو رہی تھی تو جب پاکستان میں عوام کی حالت زار سیلاب کی تباہ کاریاں لوڈشیدنگ کا ذکر آیا تو وہ کہنے لگی کہ آپ آئندہ الیکشن میں ایسے لوگوں کو منتخب نہ کریں لیکن ہمارئے ہاں کا باوا آدم ہی نرالہ ہے کہ اندھا جو ریوڑیاں بانٹ رہا ہے اُس نے بار بار اپنے ہی ساتھیوں کو ہی دینی ہیں اُسے اِس کے علاوہ تو کوئی اور نظر ہی نہیں آتا۔ ہماری طرز سیاست کا بھی یہ ہی حال ہے موجود ہ دور میں انقلاب اور غریب کی بات کرنے والا تحریک انصاف کا خان بھی اپنے اردگرد ویسے ہی ہی لوگ جو پی پی پی اور ن لیگ کے گرد ہیں وہی اُن کے گرد ہیں ۔ ملک کی بیس کروڑ کی آبادی میں سے خان جیسے انقلا بی لیڈر ہونے کے دعوئے دار کو بھی اپنی پارٹی کو چلانے کے لیے سٹے باز، جعلی گدی نشین ،قبضہ مافیا او ٹیکس چور ہی ملے ہیں جن کو وہ اپنے ساتھ رکھے ہوئے ہے بلکہ اِس قبیل کے اور لوگ بھی مستقبل میں اپنی سیاست کو
کو زندہ رکھنے کے لیے خان کے ساتھ ملنے والے ہیں ۔بیمار ہوئے جس کے سبب اُسی عطار کے لونڈئے سے دوا لیتے ہیں۔



No comments:

Post a Comment